ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / بس ہڑتال سے ریاست میں عام زندگی درہم برہم؛ پرائیویٹ گاڑیوں کی چاندی، 100 بسوں پر پتھرائو

بس ہڑتال سے ریاست میں عام زندگی درہم برہم؛ پرائیویٹ گاڑیوں کی چاندی، 100 بسوں پر پتھرائو

Mon, 25 Jul 2016 20:37:57  SO Admin   S.O. News Service

بنگلورو۔25جولائی(ایس او نیوز؍عبدالحلیم منصور) تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ کرتے ہوئے ریاستی ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں کے ملازمین کی طرف سے شروع کی گئی غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا پہلا دن آج کامیا ب رہا۔ ریاست بھر میں کہیں بھی ایک بھی سرکاری بس سڑکوں پر نظر نہیں آئی ۔مسافروں کو لے جانے کیلئے جو نجی بسیں سڑکوں پر نظر آئیں ان میں سے بھی تقریباً 100 بسوںپر پتھرائو کیا گیا۔ بجز ان واقعات کے ریاست بھر میں بس ہڑتال پرامن رہی۔ ٹرانسپورٹ ملازمین کی ہڑتال کااثر ریاست بھر میں عام زندگی پر کافی گہرامرتب ہوا۔ سارے بس اسٹانڈ ویران اور دور درازعلاقوں سے آئے مسافر اپنی منزلوں تک پہنچنے کیلئے بے یار ومدد گار نظر آئے۔ تنخواہوں میں اضافہ سمیت 44 مطالبات کو لے کر بی ایم ٹی سی ، کے ایس آر ٹی سی ، نارتھ ایسٹ اور نارتھ ویسٹ کے ایس آر ٹی سی کے تمام ملازمین نے ہڑتال کی ہے۔اس ہڑتال سے ریاست کے تمام بس ڈپوز بسوں سے لبریز ہیں اور کوئی بس ڈپو سے باہر نہیں نکلی۔ پانچوں ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں کے ملازمین کی ہڑتال کے سبب جہاں ایک بس بھی سڑک پر نہیں آئی ،وہیں نجی بسوں ، میاکسی کیاب اور آٹو رکشائوں کیلئے خوب کمائی کا موقع میسر آیا۔ بسوں کی اس ہڑتال کے سبب نجی بسیں اور میاکسی کیاب باقاعدہ بس اسٹانڈوں میں گھس کر مسافروں کو لانے لے جانے میں مصروف رہیں ۔ بنگلور،ہاسن ، بلگام ، بلاری وغیرہ میں شر پسندوں نے بسوں پر پتھرائو کیا ہے۔ خاص طور پر دور دراز مقامات سے لوٹ رہی کے ایس آر ٹی سی بسوں پر پتھرائو کی اطلاعات ملی ہیں۔ یشونت پور ، میسور بینک سرکل اور ٹمکور روڈ پر بسوں کو نشانہ بنایا گیا۔ شہر میں ہوئے پتھرائومیں 100 سے زائد بسوںکو نقصان پہنچا ہے۔ تملناڈو کی بعض سرکاری بسوں پر بنگلور سیٹلائٹ بس اسٹانڈ پر آج صبح پتھرائوکیا گیا، جس کے سبب پولیس نے تمام بس ڈپوز کے 250میٹر کے دائرہ میں امتناعی احکامات نافذ کردئے ہیں۔ بس ہڑتال کے سبب ریاست کے سبھی اہم بس اسٹانڈوں میں معقول پولیس بندوبست کیاجاچکا ہے۔ بس ڈپوز کے پاس بھی سیکورٹی بڑھادی گئی ہے۔ احتیاطی طور پر دو دنوں کیلئے تعلیمی اداروں کو چھٹی کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ اس دوران ٹرانسپورٹ ملازمین کی طرف سے مزدور انجمن کے لیڈر ایچ وی اننت سبا رائو نے اعلا ن کیا ہے کہ حکومت کی طرف سے جب تک تمام مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ہڑتال واپس نہیں لی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ریاست بھر میں پہلے روز ہڑتال پرامن اور کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے بات چیت پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ عوام کو پریشانی میں ڈالنا ٹرانسپورٹ ملازمین کا مقصد قطعاً نہیں ہے، اپنے مطالبات پرزور دینے کیلئے یہ ہڑتال ناگزیر ہے۔ اس دوران وزیر ٹرانسپورٹ رام لنگا ریڈی نے بھی ٹرانسپورٹ انجمنوں سے بات چیت پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ہی ایسما لاگو کرنے پر غور کیا جائے گا۔ فی الوقت حکومت کی توجہ اس ہڑتال کی وجہ سے شہریان کو متبادل سہولت فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔ اس دوران بتایاجاتاہے کہ ہڑتال کے پہلے دن کے ایس آر ٹی سی کو 21 کروڑ روپیوں کا نقصان ہوا ہے، پہلے ہی خسارہ میں چل رہی سرکاری ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں کو ایک دن میں اتنا نقصان ناقابل برداشت بتایاجارہا ہے۔ کے ایس آر ٹی سی میں روزانہ 29لاکھ مسافر سفر کرتے ہیں ،جن سے 8.5کروڑ روپیوں کی آمدنی ہوتی ہے، نارتھ ایسٹ کے ایس آر ٹی سی کے 22لاکھ مسافر سفر کرتے ہیں اور پانچ کروڑ روپیوں کی آمدنی ہوتی ہے۔ نارتھ ویسٹ کارپوریشن سے 12لاکھ افراد سفر کرتے ہیں اور تین کروڑ روپیوں کی آمدنی ہوتی ہے، بی ایم ٹی سی سے روزانہ 51لاکھ افراد سفر کرتے ہیں اور 4.5کروڑ روپیوں کی آمدنی ہوتی ہے۔ ہڑتال کے پہلے دن 100بسوں پر پتھرائو کے سبب کے ایس آر ٹی سی کو 8.97لاکھ روپیوں کا نقصان ہوا ہے۔ کے ایس آر ٹی سی کی 49 ، بی ایم ٹی سی کی چار ، این ای کے ایس آر ٹی سی کی 12اور این ڈبلیو کے ایس آر ٹی سی کی 27 بسوں کو پتھرائو میں نشانہ بنایا گیاہے۔ 


حکومت ہڑتالی بس ملازمین سے بات چیت کیلئے تیار؛ ایسما لاگو کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے: سدرامیا
 وزیر اعلیٰ سدرامیا نے کہاکہ سرکاری بسوں کے ملازمین اپنی ہڑتال ترک کرکے ڈیوٹی پر حاضر ہوں ،بعد میں ان کے مطالبات پر بات چیت کی جاسکتی ہے۔ فی الوقت حکومت کی طرف سے خدمات ضروریہ قانون ایسما لاگو کرنے کی کوئی تجویز نہیں ہے۔اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان ملازمین کی طرف سے جتنا مطالبہ کیا جارہاہے ،اسے مکمل طور پر منظور کرنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کرنے کا حکومت نے فیصلہ کیا ہے، اسے منظور کرنے کی بجائے 30 فیصد اضافہ کرنے کے مطابے پر ضد ٹھیک نہیں ہے۔ اتنے مطالبہ کو منظور کرنا کسی بھی حال میں ممکن نہیں ہے۔ سرکاری ملازمین کو اگر اس مسئلے پر بات چیت کرنی ہے تو حکومت اس کیلئے تیار ہے۔اپنی ہوم آفس کرشنا میں عوامی شکایات سننے کے بعد سدرامیا نے کہاکہ کے ایس آر ٹی سی ملازمین کیلئے پچھلی بار تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کیا جاچکا ہے ۔ حال ہی میں کابینہ نے مزید 8 فیصد اضافہ کا فیصلہ کیا ہے، اب ملازمین کی ہڑتال کے پیش نظر اس اضافہ کو دس فیصد کرنا طے ہوا ہے۔ دس فیصد اضافہ بھی کیاگیا تو اس سے سرکاری خزانے پر 1550کروڑ روپیوں کا افزود بوجھ پڑے گا ان حالات میں 30 فیصد اضافہ کرنے کیلئے ملازمین کی طرف سے جو مانگ کی جارہی ہے اسے منظور کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ انہوں نے کہاکہ پچھلی حکومتوں نے تنخواہوں میں صرف پانچ یا چھ فیصد کا اضافہ کیا ہے، موجودہ حکومت نے مطالبہ سے پہلے ہی دس فیصد اضافہ کا فیصلہ لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملازمین کی یونینوں کے ساتھ کے ایس آر ٹی سی اور بی ایم ٹی سی کے منیجنگ ڈائرکٹر وں کی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ جلد ہی اس کا کوئی مثبت نتیجہ سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہاکہ ملازمین نے اگر ہڑتال ترک کر کے بات چیت پر آنے کیلئے آمادگی ظاہر کی تو حکومت اس کیلئے اب بھی تیار ہے، مگر شرط یہ ہے کہ پہلے ملازمین بس ہڑتال ختم کرکے اپنی ڈیوٹی پر بحال ہوجائیں۔ سدرامیا نے کہاکہ ریاست کے سبھی ٹرانسپورٹ کارپوریشن خسارہ میں چل رہے ہیں ۔ اسی لئے 30فیصد تنخواہ میں اضافہ بیک وقت کرنا ان کے بس میں نہیں ہے۔ ملازمین کو اس حقیقت کا احساس کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی طرف سے ان کے مطالبات پر زور دینے کیلئے ہڑتال یا احتجاج کرنا ان کا جمہوری حق ہے ، اس جمہوری حق کو کچلنے کیلئے حکومت کی طرف سے ہرگزایسما قانون استعمال نہیں کیا جائے گا۔ 
 


Share: